RT News

Wednesday, March 12, 2014

Iqbal Ismail's insight

Scooped by Iqbal Ismail onto Greed and Fear Scoop.it! It's not the having, it's the getting Today, 2:22 AM : If you are wondering why the $ Dollar is declining. If you are thinking that the Finance Minister, Ishaq Dar is a genius. Let me tell you the answer lies in Modigliani and Merton Miller (MM) theory. He is only playing games. The truth will be evident. You cannot add value by changing the capital structure. It will always remain the same regardless of how you finance your activities through debt, equity or combination of both. It will always remain the same. But wait, M&M were talking of rational people and rational market! Dar is a manipulator with all the cards in his pocket. He changes the rules to suit himself and his patron, The Prime Minister. Now, if you can bend the rules of the game you can achieve anything you want. The people of Pakistan can't win in this game. "I make the rules. and change them as I want. No State Bank governor will be allowed to complete his term. My Master and I cannot give them this independence. No planing commission will ever be independent. We own the government. They will have to follow our dictates and our planing." Buried in this juggernaut is the explanation of our difficulties. As for privatization, Ask Muhammad Zubair. He will value the assets and sell them. Ask no questions. We will not answer. We will sell and we will sell and we will sell. It's none of the business of the People of Pakistan. We will sell what we want to whom we want and at what price we want. It is none of the business of the People of Pakistan. Don't you understand the People of Pakistan? Don't you understand the running businesses is not the business of the government? The private sector is better qualified. Now, as for what will happen to surplus labor the people who are rendered unemployed as a result of privatization we will offer them opportunities of employment in the Middle-East. So then, they need not worry. Everything is arranged. As they say in mathematics (QED) Quiet easily done. So the exporters will perish. And the importers will flourish. The PM and his associates own the country.They make the rules. This excerpt is from the Frontier Post - "The falling and rising rupee" "In a nutshell, the rupee is gaining value as the belief grows that foreign investment is coming and the government will succeed in making things peaceful in the country. However, too much upward movement in rupee value should neither be wished for nor celebrated. Too much rise in the rupee value will make things cheaper inside the country but make our exports costly and non-competitive in the world market and push our rupee down again. That is the reason Finance Minister Ishaq Dar does not want the rupee to be stronger than to hold over 1:90 parity with the US dollar. So while our economic future looks good and we may in the near future have the pleasant task of arresting the soaring exchange rate of our rupee from going too high; till then, we should be wary of the many a slip between the cup and lip." --- Sooner or later, M&M will win. Everyone recognizes that's a joke because obviously the number and shape of the pieces doesn't affect the size of the pizza. And similarly, the stocks, bonds, warrants, etc., issued don't affect the aggregate value of the firm. ~ Merton Miller Another is, if you take money out of your left pocket and put it in your right pocket, you're no richer. ~ Merton Miller In the meantime, Ishaq and his sponsor will have disappeared from the scene. Edgeware Road beckons. And Sheikh Rasheed saheb, don't worry. These liars will perish. ================= لوگ اپنے ڈالر بیرونی ممالک سے واپس لے آئیں ، یہ مزید گرنے والا ہے،2025تک پاکستان کو دنیا کی 18 ویں بڑی معیشت بنا دیں گے؛وزیر ِ خزانہ اسحاق ڈار، روپے کی قدر میں بہتری سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتبار میں اضافہ ہوا، ڈالر میں کمی کا فائدہ عوام تک منتقل کیا جائے گا،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متوقع کمی کا فیصلہ 31مارچ کوہوگا، ڈالر کی قدر کم ہونے سے ملک کو قرضوں کی مد میں 800ارب روپے کا فائدہ ہوا،عسکریت پسندوں سے مذاکرات ناکام ہوئے تو دیگر آپشن استعمال کریں گے،پریس کانفرس سے خطاب : اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13مارچ۔ 2014ء)وفاقی وزیر ِخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں بہتری سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتبار میں اضافہ ہوا ہے، ڈالر میں کمی کا فائدہ عوام تک منتقل کیا جائے گا،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متوقع کمی کا فیصلہ رواں ماہ اعدادوشمار سے مشروط ہے تاہم حتمی فیصلہ 31مارچ کو کیا جائیگا ، ڈالر کی قدر کم ہونے سے ملک کو قرضوں کی مد میں آٹھ سو ارب روپے کا فائدہ ہوا، لوگ اپنے ڈالر دیگر ممالک سے واپس لے آئیں ، یہ مزید گرنے والا ہے، 2025تک پاکستان کو دنیا کی 18 ویں بڑی معیشت بنا دیں گے،عسکریت پسندوں سے مذاکرات ناکام ہوئے تو دیگر آپشن استعمال کریں گے۔بدھ کے روز وزارت خزانہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں بہتری سے قومی و عالمی سرمایہ کاروں کے اعتبار میں اضافہ ہوا ہے جس سے ملک میں اشیاء ضرورت کی قیمت میں واضح کمی ہوئی ہیں اور پٹرولیم مصوعات کی قیمتوں میں بھی استحکام پیدا ہوا ہے۔معاشی ترقی بڑھی اور مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی جس کو آئی ایم ایف نے بھی تسلیم کیا۔ ترسیلات زر، محصولات ، صنعتی شعبے اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے انڈسٹری ہوم ڈیپارٹمنٹس کے حالات بہتر ہوئے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کی معیشت کو بحالی کی جانب گامزن کردیا ہے ، ڈالر کی قدر 110روپے ہوگئی تھی جو 98 روپے تک پہنچ چکی ہے یہ سب مشترکہ کاوششوں اور حکومت کی کامیاب اقتصادی پالیسیوں کا نتیجہ ہے تاہم اس سے ذہنی مریض کافی پریشان ہوچکے ہیں جوڈالر کی قدر میں اضافے کے خواہش مند ہیں ، پاکستان میں کافی صلاحیت موجود ہے ابھی ہم نے مزید کام کرنا ہے اور نیا پاکستان بنانا ہے ۔ معیشت کے تمام عشاریے گزشتہ چند ماہ میں بہترین کی جانب اشارہ دے رہے ہیں ان بہتری کو پاکستان اور عالمی ادارے نگرانی کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کافی خزانے چھپے پڑے ہیں جن کو دریافت کیا جائے گا اپنے ملک میں گیس کی دریافت کی کوششیں کی جارہی ہیں گیس کی دریافت سے قیمتیں مزید کم ہونگی ۔ تیل کی پیداوار جلد ہی 90ہزار بیرل تک بڑھا لی جائے گی گزشتہ برس 114.5 ارب رو پے کی ٹیکس وصولیاں کی گئی ہیں جو رواں برس بڑھ کر 1368 ارب روپے تک جانے کا امکان ہے تجارتی خسارے کو کم کرکے 3.1 فیصد تک لایا جاچکا ہے گزشتہ سال 4.2 فیصد تھا ملکی ریمنٹس میں 8فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بینکوں سے ساڑھے دس ارب روپے کے قرضے واپس کرنے تھے ابھی تک سات ارب روپے واپس کردیئے گئے ہیں باقی ماندہ رقم جلد ادا کردی جائے گی برآمدات کی مد میں گزشتہ سال 18.88 کروڑ کے مقابلے میں رواں سال اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی کے اثرات عوام تک پہنچائے عالمی مارکیٹوں میں اضافے پر مجبوری میں قیمتیں بڑھانا پڑی میں یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قمیت دس روپے فی لیٹر ہوجائے گی کیونکہ اوگرا غیر جانبدارانہ طریقے سے قیمتوں کا تعین کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ کی ترجیح عوام سے کئے وعدوں کو پورا کرنا ہے میں ڈالر کی قیمت کو پیاز کی قیمت سے تشبیعہ دیتا ہوں کیونکہ دونوں کی قیمتیں پانچ جون والی قیمتوں کی سطح پر واپس آئی ہیں ڈالر کی قدر میں کمی سے پاکستانیوں میں اعتماد آیا ہے اور اب لوگ ڈالر کو فروخت کررہے ہیں اگر ڈالر کی قیمت میں اعتدال نہ آتا تو غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس ساڑھے گیارہ فیصد زیادہ کمپنیاں رجسٹر ہوئی ہیں جن کی تعداد 427 ہیں ۔ زراعت برآمدات اور ترسیلات کے شعبے میں بہتری آئی ہے چینی ، کھاد اور دیگر پیداواری شعبے جب اچھی پیداوار دے رہے ہیں زرعی شعبے کی بہتری حکومت کی اولین ترجیح ہے اور گزشتہ برس زراعت کے لیے 336 ارب روپے کے پیکج کو بڑھا کر 460 ارب روپے کردیا گیا ہے صنعتی شعبے کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت نے ہفتے کے تین روز کے وقفے سے صنعتوں کے لیے گیس کی فراہمی یقینی بنائی ہے جس سے صنعتی شعبہ میں بہتری آئی ہے یہ حکومت کی کامیاب پالیسی کا تسلسل ہے کہ کراچی سٹاک ایکسچینج 2700انڈیکس کراس کرچکی ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 9.52 ارب ڈالر ہوچکے ہیں جو اس ماہ کے اختتام تک بڑھ کر دس ارب ڈالر ہوجائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی برآمدات کا حجم 6.2 فیصد کی رفتار سے بڑھ کر 16.8 ارب ڈالر ہوچکا ہے افراط زر میں واضح کمی ہورہی ہے اس غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تیز رفتار اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ جاپانی کمپنی کے سروے کے مطابق پاکستان کے کاروبار میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے دوسری جانب جم اونین نے یشنگوئی کی ہے کہ پاکستان موجودہ 44ویں نمبر سے کم ہوکر جلد ہی18ویں نمبر پر آکر دنیا کی 19ویں بہترین معیشت بن جائے گا اگر ہم اکٹھے کام کریں گڈ گورننس کو فروغ دیں اور کرپشن کی حوصلہ شکنی کریں تو پاکستان ایک مضبوط معیشت بن کر ابھرے گا ۔ تجارتی خسارے کو 18.8 فیصد سے کم ہوکر آٹھ فیصد تک لے آئے ہیں پاکستان میں ٹیکس ریٹرن کی شرح بہت اچھی ہے ہم نے کافی تکلیف دے وقت گزار ہے ہمارا مشکل دور گزر چکا ہے اور اب بہتری آرہی ہے انہوں نے کہا کہ حالیہ چند ہفتوں میں روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں جو بہتری آئی ہے اس میں پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ کی جانب سے 750 ملین ڈالر کی آمد شامل ہے اس رقم سے روپے کو ڈالر کے مقابلے میں مستحکم کرنے میں مدد ملی ہے ۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اس ماہ کے آخر میں آئی ایم ایف کی جانب سے مزید 500ملین ڈالر ملنے کا امکان ہے جن کے آنے سے مزید اعتماد پیدا ہوگا 425 ارب روپے کی لاگت سے پی ایس ڈی پی کے بڑے منصوبوں کو مکمل کرنا مشکل ہے 20ارب ڈالر آئندہ چار برسوں میں بیڑ منصوبے کی تکمیل کیلئے درکار ہیں جس کے لئے اسٹیٹ بینک میں پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ کے نام سے ایک اکاؤنٹ کھولا گیا جس میں کچھ اسلامی دوست ممالک پاکستان کی مدد کررہے ہیں تاہم بار ہا اسرار کے باوجود اسحاق ڈار نے ان مسلم ممالک کا نام نہیں بتایا اور کہا کہ اس سے اقتصادی پالیسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ انہوں نے جہاں تک تک اتحادی سپورٹ فنڈ کا تعلق ہے اس دو حصے ہیں پہلے حصے میں تمام مسلح افواج سے ڈیٹا حاصل کرکے اپنے بل جمع کرائے تھے جبکہ دوسرے حصے میں وصولیوں کا حصہ شروع ہونا تھا لیکن پاکستان نے اکتیس دسمبر تک اپنے حصے کے چار سے پانچ بل جمع کروادیئے ہیں ۔ اگر اندازہ ٹھیک ہوا تو جون جولائی تک ادائیگیوں کا سلسلہ شروع ہونے کا امکان ہے سابقہ حکومت نے فرینڈز آف پاکستان کے نام سے ایک فنڈ بنایا تھا جس میں وعدوں کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دوسری مرتبہ ڈالر کے مقابلے میں روپیہ محفوظ ہوا ہے پہلی مرتبہ 1996ء میں پاکستان میں ڈالر 67روپے میں بند ہوا تھا جو بعد میں 52 روپے پر آیا دوسری مرتبہ حال ہی میں ڈالر ایک سو دس روپے سے گر کر 98 روپے تک پہنچ چکا ہے ہم نے سابقہ حکومت کی طرح سٹیٹ بینک کے پیسے سے ڈالر نہیں خریدے ہم نے ایکسپورٹرز اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پیسہ واپس ملک میں لانے کے لیے کہا تاکہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھا سکیں سونے کی قیمت کو کنٹرول کرنے کے لیے سونے کی درآمد پر پابندی لگائی جس سے سونے کی مارکیٹ میں حالات بہتر ہوئے ۔

No comments: