RT News

Thursday, March 13, 2014

BATTLE OF BASRA

جنگ جمل :- یہ جنگ ١٠ جمادی الاول ٣٦ ہجری کو لڑی گئی - حضرت عثمان کے بعد لوگوں کی ایک کثیر تعداد نے حضرت علی علیہ السلام کو مجبور کیا کہ وہ خلافت سنبھالیں حضرت علی نے انکار فرمادیا لیکن لوگوں کا مطالبہ زور پکڑتا گیا اور نوبت اس حد تک جا پہنچی کہ نہج البلاغہ میں خود حضرت کا ارشاد ہے کہ لوگوں نے میرے گرد گھیرا ڈال لیا اور حالت یہ ہو گئی کہ میری عبا پھٹ گئی اور قریب تھا کہ حسن و حسین اس ہنگامے میں کچلے جاتے- جب حضرت کی بعیت ہو چکی تو حضرت طلحہ اور حضرت زبیر عمرہ ادا کرنے کا کہ کر مدینہ سے نکل گئے اور حضرت عائشہ سے ملاقات کی اور ان کو قتل عثمان کا قصاص لینے کی تحریک شروع کرنے کی ترغیب دی- جناب امیر نے ان دنوں بصرہ کے عامل عبدللہ بن عامر کو معزول کیا تھا- عامر نے ٢٠٠ دینار کا ایک اونٹھ خریدا اور اسے حضرت عائشہ کی خدمت میں پیش کیا- پھر ان حضرات نے حضرت عائشہ کو اپنے ساتھ لیا اور بصرہ آ گئے - بصرہ میں جناب امیر نے عامر کو معزول کرنے کے بعد عثمان بن حنیف کی عامل مقرر کیا تھا- ان لوگوں نے عثمان بن حنیف کے گھر کا محاصرہ کر کے ان کو گرفتار کیا اور انھیں بے حد زد و کوب کیا یہاں تک کی ان کی بھنووں تک کے بال نوچ لئے گئے- جب جناب امیر کو ان معاملات کی خبر ہوئی تو آپ نے بصرہ کی طرف کوچ فرمایا-آپ کے ہمراہ امام حسن ، امام حسین اور محمد بن حنفیہ بھی تھے - جب کہ جناب عبدللہ ابن جعفر اور حضرت عقیل بن ابی طالب کی اولاد میں سے بھی کچھ افراد تھے- بزرگ صحابہ میں حضرت عمار یاسر اور حضرت ابو ایوب انصاری بھی تھے- مہاجرین و انصار نے بھی کثرت سے شرکت کی- اس جنگ میں جناب امیر کے ہمراہ ٨٠ بدری صحابی بھی تھے- ٢٥٠ صحابہ وہ تھے جنبھوں نے رسول الله صلی الله علیہ و آلہ وسلم کی بعیت شجرہ میں شرکت کی تھی - اس کے علاوہ ١٥٠٠ اصحاب رسول صلی الله علیہ و آلہ وسلم بھی بصرہ والو کے خلاف جناب امیر کے ہمراہ اس جنگ میں شریک تھے - جناب امیر نے مسلم مجاشعی کو قرآن دے کر اہل بصرہ کی طرف بھیجا کہ وہ ان کو حکم قرانی سے آگاہ کریں مگر اہل بصرہ نے ان پے تیروں کی بوچھاڑ کر کے انھیں شہید کر دیا - بعد اذان جناب عمار یاسر نے ان کو وعظ و نصیحت کی اور جناب امیر نے بھی خطبات ارشاد فرماے مگر ان پے اور ان کی قیادت پے کوئی اثر نہ ہوا - آخر کار جناب امیر کو جنگ کرنا پڑی- جناب امیر کے لشکر کی تعداد ٢٠٠٠٠ نفوس جب کہ حضرت عائشہ کے لشکر کی تعداد ٣٠٠٠٠ نفوس پی مشتمل تھی- جنگ میں اس قدر گھمسان کا رن تھا کہ کن پر آواز سنی نہ دیتی تھی - اہل بصرہ تھے کہ کسی طرح پسپائی اختیار نہیں کر رہے تھے - آخر جناب امیر نے حکم دیا کہ جس اونٹھ پی ام المومنین تشریف فرما ہو کر جنگ کر رہی ہیں اس کی ٹانگیں کاٹ دی جائیں - لہٰذا نہایت سخت جنگ کے بعد اونٹھ تک رسائی حاصل ہوئی اور اونٹھ کی اگلی ٹانگیں کاٹی گیں - اونٹھ کے منہدم ہوتے ہی اہل بصرہ پسپا ہو کر فرار ہونا شروع ہوے- جناب امیر نے حضرت محمّد بن ابی بکر کو جو کہ حضرت عائشہ کے بھائی تھے ، حکم دیا کہ وہ چوں کہ بی بی کے محرم ہیں اس لئے وہ حضرت عائشہ کو اونٹھ کے ہودج سے باہر نکالیں- پھر بی بی کو نہایت احترم سے مدینہ روانہ کیا گیا- کتابیات :- ١- نہجَ البلاغہ ٢- سیرت امیرالمومنین (مفتی جعفر حسین) - تقویم شیعہ (عبدالحسین نیشا پوری) Us camel ka naam "Askar" tha,jiska matlb hy surkh baalon wala oonth.,usi jung main Usman ka Kurta aur uski BV ki 10 kati huwi finger 12000 foj k sath Madina se Basra lekar aey the aur Ali a.s se kaha k Usman k qatil Ali a.s k lashkar main hain hum unse qisas lengy,jab k Qatil Marwan ki shakal main un k sath mojud tha.

No comments: