RT News

Wednesday, June 10, 2009

A Detail Zyarat/Ziarat of Karbala/Iraq

http://www.ustream.tv/recorded/1485080

===============

عاشورہ کے اعمال

دسویں محرم کی رات

عاشورہ کے اعمال

ابنا: یہ شب، شب عاشور ہے ،سید نے اس رات کی بہت سی بافضیلت نمازیں اور دعائیں نقل فرمائی ہیں ۔ان میں سے ایک سو رکعت نماز ہے ،جو اس رات پڑھی جاتی ہے اس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد تین مرتبہ سورئہ توحید پڑھے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد ستر مرتبہ کہے :
سُبْحانَ اﷲِ، وَالحَمْدُ ﷲِ، وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ، وَاﷲُ ٲَکْبَرُ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ باﷲِ
پاک تر ہے اللہ حمد اللہ ہی کے لئے ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اللہ بزرگتر ہے اور نہیں ہے کوئی طاقت وقوت مگر وہی جو
العَلِیِّ العَظِیمِ ۔
خدائے بلند و برتر سے ملتی ہے ۔
بعض روایات میں ہے کہ العَلِیِّ العَظِیمِکے بعد استغفار بھی پڑھے :اس رات کے آخری حصے میں چار رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ آیۃالکرسی۔دس مرتبہ سورئہ توحید دس مرتبہ سورئہ فلق اور دس مرتبہ سورئہ ناس کی قرائت کرے اور بعد از سلام سومرتبہ سورئہ توحید پڑھے :
آج کی رات چار رکعت نماز ادا کرے جس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد پچاس مرتبہ سورئہ توحید پڑھے ،یہ وہی نماز امیرالمؤمنین (ع)ہے کہ جس کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے۔ اس نماز کے بعد زیادہ سے زیادہ ذکر الہی کرے حضرت رسول پر صلوات بھیجے اور آپ(ص) کے دشمنوں پر بہت لعنت کرے ۔
اس رات بیداری کی فضیلت میں روایت وارد ہوئی ہے کہ اس رات کو جاگنے والا اس کے مثل ہے جس نے تمام ملائکہ جتنی عبادت کی ہو، اس رات میں کی گئی عبادت ستر سال کی عبادت کے برابر ہے، اگر کسی شخص کیلئے یہ ممکن ہو تو آج رات کو اسے سر زمین کربلا میں رہنا چاہیے، جہاں وہ حضرت امام حسین -کے روضہ اقدس کی زیارت کرے اور حضرت امام حسین - کے قرب میں شب بیداری کرے تاکہ خدا اس کو امام حسین- کے ساتھیوں میں شمار کرے جو اپنے خون میں لتھڑے ہوئے تھے۔

دسویں محرم کادن

یہ یوم عاشور ہے جو امام حسین- کی شہادت کا دن ہے یہ ائمہ طاہرین اور ان کے پیروکاروں کیلئے مصیبت کا دن ہے اور حزن و ملال میں رہنے کادن ہے ،بہتر یہی ہے کہ امام علی - کے چاہنے اور ان کی اتباع کرنے والے مومن مسلمان آج کے دن دنیاوی کاموں میں مصروف نہ ہوں اور گھر کے لئے کچھ نہ کمائیں بلکہ نوحہ و ماتم اور نالہ بکائ کرتے رہیں ،امام حسین - کیلئے مجالس برپا کریں اور اس طرح ماتم و سینہ زنی کریں جس طرح اپنے کسی عزیز کی موت پر ماتم کیا کرتے ہوں آج کے دن امام حسین- کی زیارت عاشور پڑھیں جو تیسرے باب میں ذکر ہوگی ،حضرت کے قاتلوں پر بہت زیادہ لعنت کریں اور ایک دوسرے کو امام حسین- کی مصیبت پر ان الفاظ میں پرسہ دیں۔
ٲَعْظَمَ اﷲُ ٲُجُورَنا بِمُصأبِنا بِالْحُسَیْنِں وَجَعَلَنا وَ إیَّاکُمْ مِنَ الطَّالِبِینَ
اللہ زیادہ کرے ہمارے اجر و ثواب کو اس پر جو کچھ ہم امام حسین- کی سوگواری میں کرتے ہیں اور ہمیں تمہیںامام حسین- کے خون کا
بِثارِہِ مَعَ وَلِیِّہِ الْاِمامِ الْمَھْدِیِّ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ
بدلہ لینے والوں میں قرار دے اپنے ولی امام مہدی(ع) کے ہم رکاب ہو کر کہ جو آل محمد میں سے ہیں ۔
ضروری ہے کہ آج کے دن امام حسین- کی مجلس اور واقعات شہادت کو پڑھیں خود روئیں اور دوسروں کو رلائیں ،روایت میں ہے کہ جب حضرت موسیٰ -کو حضرت خضر -سے ملاقات کرنے اور ان سے تعلیم لینے کا حکم ہوا تو سب سے پہلی بات جس پر ان کے درمیان مذاکرہ مکالمہ ہوا وہ یہ ہے کہ حضرت خضر -نے حضرت موسیٰ -کے سامنے ان مصائب کا ذکر کیا جو آل محمد پہ آنا تھے ،اور ان دونوں بزرگواروں نے ان مصائب پر بہت گریہ و بکا کیا ۔
ابن عباس سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا:میں مقام ذیقار میں امیرالمؤمنین- کے حضور گیاتو آپ نے ایک کتابچہ نکالا جو آپ کا اپنا لکھا ہوا اور رسول اللہ کا لکھوایا ہوا تھا، آپ نے اس کا کچھ حصہ میرے سامنے پڑھا اس میں امام حسین- کی شہادت کا ذکر تھا اور اسی طرح یہ بھی تھا کہ شہادت کس طرح ہو گی اور کون آپ کو شہید کرے گا ،کون کون آپ کی مدد و نصرت کرے گا اور کون کون آپ کے ہمرکاب رہ کر شہید ہوگا یہ ذکر پڑھ کر امیرالمؤمنین- نے خود بھی گریہ کیا اور مجھ کو بھی خوب رلایا ۔مؤلف کہتے ہیں اگر اس کتاب میں گنجائش ہوتی تو میں یہاں امام حسین- کے کچھ مصائب ذکر کرتا ،لیکن موضوع کے لحاظ سے اس میں ان واقعات کا ذکر نہیں کیا جاسکتا ،لہذا قارئین میری کتب مقاتل کی طرف رجوع کریں ۔خلاصہ یہ کہ اگر کوئی شخص آج کے دن امام حسین- کے روضہ اقدس کے نزدیک رہ کر لوگوں کو پانی پلاتا رہے تو وہ اس شخص کی مانند ہے، جس نے حضرت کے لشکر کو پانی پلایا ہو اور آپ کے ہمرکاب کربلا میں موجود رہا ہو آج کے دن ہزار مرتبہ سورئہ توحید پڑھنے کی بڑی فضیلت ہے، روایت میں ہے کہ خدائے تعالیٰ ایسے شخص پر نظر رحمت فرماتا ہے ،سید نے آج کے دن ایک دعا پڑھنے کی تاکید فرمائی ہے ۔جو دعائے عشرات کی مثل ہے ،بلکہ بعض روایات کے مطابق وہ دعا ئے عشرات ہی ہے ۔
شیخ نے عبداللہ بن سنان سے انہوں نے امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ یوم عاشور کو چاشت کے وقت چار رکعت نماز و دعا پڑھنی چاہیے کہ جسے ہم نے اختصار کے پیش نظر ترک کر دیا ہے پس جو شخص اسے پڑھنا چاہتا ہو وہ علامہ مجلسی کی کتاب زادالمعاد میں ملاحظہ کرے۔ یہ بھی ضروری اور مناسب ہے کہ شیعہ مسلمان آج کے دن فاقہ کریں، یعنی کچھ کھائیں پئیں نہیں، مگر روزے کا قصد بھی نہ کریں عصر کے بعد ایسی چیز سے افطار کریں جو مصیبت زدہ انسان کھاتے ہیں مثلا دودھ یا دھی و غیرہ نیز آج کے دن قمیضوں کے گریبان کھلے رکھیں اور آستینیں چڑھا کر ان لوگوں کی طرح رہیں جو مصیبت میں مبتلا ہو تے ہیں یعنی مصیبت زدہ لوگوں جیسی شکل و صورت بنائے رہیں ۔
علامہ مجلسی نے زادالمعاد میں فرمایا ہے کہ بہتر ہے کہ نویں اور دسویں محرم کا روزہ نہ رکھے کیونکہ بنی امیہ اور ان کے پیروکار ان دو دنوں کو امام حسین- کو قتل کرنے کے باعث بڑے بابرکت وحشمت تصور کرتے ہیں اور ان دنوں میں روزہ رکھتے تھے ،انہوں نے بہت سی وضعی حدیثیں حضرت رسول کی طرف منسوب کر کے یہ ظاہر کیا کہ ان دو دنوں کا روزہ رکھنے کا بڑا اجر و ثواب ہے حالانکہ اہلبیت سے مروی کثیر حدیثوں میں ان دودنوں اور خاص کر یوم عاشور کا روزہ رکھنے کی مذمت آئی ہے ،بنی امیہ اور ان کی پیروی کرنے والے برکت کے خیال سے عاشورا کے دن سال بھر کا خرچہ جمع کر کے رکھ لیتے تھے اسی بنا پر امام رضا- سے منقول ہے کہ جو شخص یوم عاشور اپنا دنیاوی کاروبار چھوڑے رہے تو حق تعالیٰ اس کے دنیا و آخرت سب کاموں کو انجام تک پہنچا دے گا ،جو شخص یوم عاشور کو گریہ و زاری اور رنج و غم میں گزارے تو خدائے تعالیٰ قیامت کے دن کو اس کیلئے خوشی و مسرت کا دن قرار دے گا اور اس شخص کی آنکھیں جنت میں اہلبیت کے دیدار سے روشن ہوں گی ،مگر جو لوگ یوم عاشورا کو برکت والا دن تصور کریں اور اس دن اپنے گھر میں سال بھر کا خرچ لا کر رکھیں تو حق تعالیٰ ان کی فراہم کی ہوئی جنس و مال کو ان کے لئے بابرکت نہ کرے گا اور ایسے لوگ قیامت کے دن یزید بن معاویہ ،عبیداللہ بن زیاد اور عمرابن سعد جیسے ملعون جہنمیوں کے ساتھ محشور ہوں گے اس لئے یوم عاشور میں کسی انسان کو دنیا کے کاروبار میں نہیں پڑنا چاہیے اور اس کی بجائے گریہ و زاری ،نوحہ و ماتم اور رنج و غم میں مشغول رہنا چاہیے نیز اپنے اہل و عیال کو بھی آمادہ کرے کہ وہ سینہ زنی و ماتم میں اس طرح مشغول ہوں جیسے اپنے کسی رشتہ دار کی موت پر ہوا کرتے ہیں ۔آج کے دن روزے کی نیت کے بغیر کھانا پینا ترک کیئے رہیں اور عصر کے بعد تھوڑے سے پانی و غیرہ سے فاقہ شکنی کریں اور دن بھر فاقے سے نہ رہیں مگر یہ کہ اس پر کوئی روزہ واجب ہو جیسے نذر وغیرہ آج کے دن گھر میں سال بھر کیلئے غلہ و جنس جمع نہ کرے ،آج کے دن ہنسنے سے پرہیز کریں، اور کھیل کود میں ہرگز مشغول نہ ہوں اور امام حسین- کےقاتلوں پر ان الفاظ میں ہزار مرتبہ لعنت کریں:
اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَۃَ الْحُسَیْنِ
اے اللہ:امام حسین -کے قاتلوں پر لعنت کر
مؤلف کہتے ہیں اس حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوم عاشور کا روزہ رکھنے کے بارے میں جو حدیثیں آئیں وہ سب جعلی اور بناوٹی ہیں اور ان کو جھوٹوں نے حضرت رسول کی طرف منسوب کیا ہے :
اَللَّھُمَّ انَّ ھَذَا یُوْمَ تَبَرَکْتَ بِہٰ بَنُوْ اُمَیَّۃِ ۔
اے اللہ ! یہ وہ دن ہے جس کو بنی امیہ نے بابرکت قرار دیا ہے ۔
صاحب شفا ئ الصدور نے زیارت کے مندرجہ بالا جملے کے ذیل میں ایک طویل حدیث سے اس کی تشریح فرمائی ہے ۔جس کا خلاصہ یہ ہے کہ بنی امیہ آج کے منحوس دن کو چند وجوہات کی بنا پر بابرکت تصور کرتے تھے ۔
﴿۱﴾ بنی امیہ نے آج کے دن آیندہ سال کے لئے غلہ و جنس جمع کر رکھنے کو مستحب جانا اور اس کو وسعت رزق اور خوشحالی کا سبب قراردیا ،چنانچہ اہلبیت کی طرف سے ان کے اس زعم باطل کی باربار تردید اور مذمت کی گئی ہے ۔
﴿۲﴾بنی امیہ نے آج کے دن کو روز عید قرار دیا اور اس میں عید کے رسوم جاری کیے ۔جیسے اہل و عیال کے لئے عمدہ لباس و خوراک فراہم کرنا ،ایک دوسرے سے گلے ملنا اور حجامت بنوانا وغیرہ لہذا یہ امور ان کے پیروکاروں میں عام طور پر رائج ہو گئے ۔
﴿۳﴾انہوں نے آج کے دن کا روزہ رکھنے کی فضیلت میں بہت سی حدیثیں وضع کیں اور اس دن روزہ رکھنے پر عمل پیرا ہوئے ۔
﴿۴﴾انہوں نے عاشور کے دن دعا کرنے اور اپنی حاجات طلب کرنے کو مستحب قرار دیا اس لئے اس سے متعلق بہت سے فضائل اور مناقب گھڑ لیے ،نیز آج کے دن پڑھنے کے لئے بہت سی دعائیں بنائیں اور انہیں عام کیا تاکہ لوگوں کو حقیقت واقعہ کی سمجھ نہ آئے چنانچہ وہ آج کے دن اپنے شہروں میں منبروں پر جو خطبے دیتے ،ان میں یہ بیان ہوا کرتا تھا کہ آج کے دن ہر نبی کے لئے شرف اور وسیلے میں اضافہ ہوا مثلا نمرود کی آگ بجھ گئی حضرت نوح کی کشتی کنارے لگی ،فرعون کا لشکر غرق ہوا حضرت عیسیٰ کو یہودیوں کے چنگل سے نجات حاصل ہوئی یعنی یہ سب امور آج کے دن وقوع میں آئے ۔تاہم ان کا یہ کہنا سفید جھوٹ کے سوا کچھ نہیں ہے ۔

اس بارے میں شیخ صدوق نے جبلہ مکیہ سے نقل کیا ہے کہ میں نے میثم تمار سے سنا وہ کہتے تھے: خدا کی قسم ! یہ امت اپنے نبی(ص) کے فرزند کو دسویں محرم کے دن شہید کرے گی اور خدا کے دشمن اس دن کو بابرکت دن تصور کریں گے یہ سب کام ہو کر رہیں گے اور یہ باتیں اللہ کے علم میں آچکیں ہیں یہ بات مجھے اس عہد کے ذریعے سے معلوم ہے ،جو مجھ کو امیرالمؤمنین- کی طرف سے ملا ہے جبلہ کہتے ہیں کہ میں نے میثم سے عرض کی کہ وہ لوگ امام حسین- کے روز شہادت کو کس طرح بابرکت قراردیں گے ؟تب میثم رو پڑے اور کہا لوگ ایک ایسی حدیث وضع کریں گے جس میں کہیں گے کہ آج کا دن ہی وہ دن ہے کہ جب حق تعالیٰ نے حضرت آدم -کی توبہ قبول فرمائی۔
حالانکہ خدائے تعالیٰ نے ان کی توبہ ذی الحجہ میں قبول کی تھی وہ کہیں گے آج کے دن ہی خدانے حضرت یونس- کو مچھلی کے پیٹ سے باہر نکالا حالانکہ خدانے ان کو ذی القعدہ میں شکم ماہی سے نکالا تھا وہ تصور کریں گے کہ آج کے دن حضرت نوح - کی کشتی جودی پر رکی ،جبکہ کشتی ۸۱ ذی الحجہ کو رکی تھی وہ کہیں گے کہ آج کے دن ہی حق تعالیٰ نے حضرت موسیٰ -کیلئے دریا کو چیرا ،حالانکہ یہ واقعہ ربیع الاول میں ہوا تھا خلاصہ یہ کہ میثم تمار کی اس روایت میں مذکورہ تصریحات وہ ہیں جو اصل میں نبوت و امامت کی علامات ہیں اور شیعہ مسلمانوں کے برسر حق ہونے کی روشن دلیل ہیں ۔ کیونکہ اس میں ان باتوں کا ذکر ہے جو ہو چکی ہیں اور ہو رہی ہیں پس یہ تعجب کی بات ہے کہ اس واضح خبر کے باوجود ان لوگوں نے اپنے وہم وگمان کی بنا پر قراردی ہوئی جھوٹی باتوں کے مطابق دعائیں بنا لی ہیں جو بعض بے خبر اشخاص کی کتابوں میں درج ہیں کہ جن کو ان کی اصلیت کا کچھ بھی علم نہ تھا ۔

ان کتابوں کے ذریعے سے یہ دعائیں عوام کے ہاتھوں میں پہنچ گئی ہیں، لیکن ان دعاؤں کا پڑھنا بدعت ہونے کے علاوہ حرام بھی ہے ان بدعت و حرام دعاؤں میں سے ایک یہ ہے۔

بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ، سُبْحانَ اﷲِ مِلئَ الْمِیزانِ، وَمُنْتَھَی الْعِلْمِ، وَمَبْلَغَ
خدا کے نام سے جو رحمن و رحیم ہے پاک ہے اللہ ترازو کے پورا ہونے علم کی آخری حدوں اور خوشنودی
الرِّضا، وَزِنَۃَ الْعَرْشِ۔
کی رسائی اور وزن عرش کے برابر ۔
دو تین سطروں کے بعد یہ ہے کہ دس مرتبہ صلوات پڑھے پھر یہ کہے :
یَا قَابِلَ تَوْبَۃِ آدَمَ یَوْمَ عاشُورائَ یَارافِعَ إدْرِیسَ إلَی السَّمائِ یَوْمَ عاشُورائَ یَا مُسَکِّنَ
اے روز عاشور آدم(ع) کی توبہ قبول کرنے والے اے عاشور کے دن ادریس (ع)کو آسمان پر لے جانے والے اے
سَفِینَۃِ نُوحٍ عَلَی الْجُودِیِّ یَوْمَ عاشُورائَ، یَا غِیاثَ إبْراھِیمَ مِنَ النَّارِ یَوْمَ عاشُورائَ ۔
اے روز عاشور نوح(ع) کی کشتی کو جودی پہاڑ پر ٹکانے والے اے یوم عاشور ابراہیم (ع)کو آگ سے نجات دینے والے .
اس میں شک نہیں کہ یہ دعا مدینے کے کسی ناصبی یا مسقط کے کسی خارجی نے یا ان کے کسی ہم عقیدہ نے گھڑی ہے ،اس طرح اس نے وہ ظلم کیا ہے جو بنی امیہ کے ظلم کو انتہائ تک پہنچا دیتا ہے یہ بیان کتاب شفائ الصدور کے مندرجات کا خلاصہ ہے جو یہاں ختم ہو گیا ہے ۔بہرحال یوم عاشور کے آخری وقت میں امام حسین- کے اہل حرم انکی دختران اور اطفال کے حالات و واقعات کو نظر میں لانا چاہیے کہ اس وقت میدان کربلا میں ان پر کیا بیت رہی ہے ۔جب کہ وہ دشمنوں کے ہاتھوں قید میں ہیں اور اپنی مصیبتوں میں آہ و زاری کررہے ہیں، سچ تو یہ ہے کہ اہلبیت پر وہ دکھ اور مصیبتیں آئی ہیں جو کسی انسان کے تصور میں نہیں آسکتیں اور قلم دان کو لکھنے کا یارا نہیں ،کسی شاعر نے اس سانحہ کو کیا خوب بیان کیا ہے :
فاجِعۃٌ إنْ ٲَرَدْتُ ٲَکْتُبُھا
مُجْمَلَۃً ذِکْرَۃً لِمُدَّکِرِ
یہ ایسی مصیبت ہے اگر اسے لکھوں
کسی یاد کرنے والے کیلئے مجمل سی یاد دھانی

جَرَتْ دُمُوعَی فَحالَ حائِلُھا
مَا بَیْنَ لَحْظِ الْجُفُونِ وَالزُّبُرِ
تو میرے آنسو نکل پڑتے ہیں اور
میری آنکھوں اور اوراق کے درمیان حائل ہو جاتے ہیں

وَقال قَلْبی بُقْیا عَلَیَّ فَلاَ
وَاﷲِ مَا قَدْ طُبِعْتُ مِنْ حَجَرِ
میرا دل کہتا ہے رحم کر مجھ پر نہیں میں
بخدا کو ئی پتھر کہ میری تو جان نکلے جارہی

بَکَتْ لَھَا الْاََرْضُ وَالسَّمائُ
وَمَا بَیْنَھُما فی مَدامِعٍ حُمُرِ
اس پر روئے ہیں زمین و آسماں
اور جو کچھ ان کے درمیان ہے خون کے آنسو

یوم عاشور کے آخر وقت کھڑا ہو جائے اور رسول اللہ ، امیرالمؤمنین، جناب فاطمہ، امام حسن اور باقی ائمہ جو اولادامام حسین- میں سے ہیں ،ان سب پر سلام بھیجے اور گریہ کی حالت میں ان کو پرسہ دے اور یہ زیارت پڑھے :
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ آدَمَ صَفْوَۃِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اﷲِ،
آپ پر سلام ہو اے آدم(ع) کے وارث جو برگزیدئہ خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے نوح (ع)کے وارث جو اللہ کے نبی ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراھِیمَ خَلِیلِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسی کَلِیمِ اﷲِ
آپ پر سلام ہو اے ابراہیم (ع)کے وارث جو اللہ کے دوست ہیں آپ پر سلام ہو اے موسیٰ (ع)کے وارث جو خدا کے کلیم (ع)ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عَیسی رُوحِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِیبِ اﷲِ
آپ پر سلام ہو اے عیسٰی (ع)کے وارث جو خدا کی روح ہیں آپ پر سلام ہو اے محمد(ص) کے وارث جو خدا کے حبیب ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عَلِیٍّ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَ لِیِّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ
آپ پر سلام ہو اے علی(ع) کے وارث جو مؤمنوں کے امیر اور ولی خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے حسن(ع)
الْحَسَنِ الشَّھِیدِ سِبْطِ رَسُولِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
کے وارث جو شہید ہیں اللہ کے رسول(ص) کے نواسے ہیں آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسول (ص)کے فرزند آپ پر سلام ہو
یَابْنَ الْبَشِیرِ النَّذِیرِ وَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَۃَ سَیِّدَۃِ نِسائِ
اے بشیر و نذیر اور وصیوں کے سردار کے فرزند آپ پر سلام ہو اے فرزند فاطمہ(ع) جو جہانوں کی عورتوں کی
الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبا عَبْدِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خِیَرَۃَ اﷲِ وَابْنَ خِیَرَتِہِ،
سردار ہیں آپ پر سلام ہو اے ابو عبدا(ع)للہ آپ پر سلام ہو اے خدا کے پسند کیے ہوئے اور پسندیدہ کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثارَ اﷲِ وَابْنَ ثارِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا الْوِتْرُ الْمَوْتُورُ، اَلسَّلَامُ
آپ پر سلام ہو اے شہید راہ خدا اور شہید کے فرزند آپ پر سلام ہو اے وہ مقتول جس کے قاتل ہلاک ہوگئے آپ پر
عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الْاِمامُ الْھادِی الزَّکِیُّ وَعَلَی ٲَرْواحٍ حَلَّتْ بِفِنائِکَ وَٲَقامَتْ فَی جِوارِکَ
سلام ہو اے ہدایت و پاکیزگی والے امام اور سلام ان روحوں پر جوآپ کے آستاں پر سوگئیں اور آپ کی قربت میں رہ رہی ہیں
وَوَفَدَتْ مَعَ زُوَّارِکَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ مِنِّی مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھارُ،
اور سلام ہو ان پر جو آپکے زائروں کیساتھ آئیں میرا آپ پر سلام ہو جب تک میں زندہ ہوں اور جب تک رات دن کا سلسلہ قائم ہے
فَلَقَدْ عَظُمَتْ بِکَ الرَّزِیَّۃُ وَجَلَّ الْمُصابُ فِی الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُسْلِمِینَ وَفِی ٲَھْلِ السَّمٰوَاتِ
یقینا آپ پر بہت بڑی مصیبت گزری ہے اور اس سے بہت زیادہ سوگواری ہے مومنوں اور مسلمانوں میں آسمانوں میں رہنے والی
ٲَجْمَعِینَ وَفِی سُکَّانِ الْاََرَضِینَ فَإنَّا لِلّٰہِ وَ إنَّا إلَیْہِ راجِعُونَ، وَصَلَواتُ اﷲِ
ساری مخلوق میں اور زمین میں رہنے والی خلقت میں پس اللہ ہم ہی کیلئے ہیں اور ہم اس کی طرف لوٹ کر جائیں گے خدا کی رحمتیں
وَبَرَکاتُہُ وَتَحِیَّاتُہُ عَلَیْکَ وَعَلَی آبائِکَ الطَّاھِرِینَ الطَّیِّبِینَ الْمُنْتَجَبِینَ وَعَلَی ذَرارِیھِمُ
ہوں اس کی برکتیں آپ پر سلام ہو اور آپ کے آبائ واجداد پر جو پاک نہاد نیک سیرت اور برگزیدہ ہیں اور ان کی اولاد پر
الْھُداۃِ الْمَھْدِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ وَعَلَیْھِمْ وَعَلَی رُوحِکَ وَعَلَی ٲَرْواحِھِمْ،
کہ جو ہدایت یافتہ پیشوا ہیں آپ پر سلام ہو اے میرے آقا اور ان سب پرسلام ہو آپ کی روح پر اور ان کی روحوں پر
وَعَلَی تُرْبَتِکَ وَعَلَی تُرْبَتِھِمْ اَللّٰھُمَّ لَقِّھِمْ رَحْمَۃً وَرِضْواناً وَرَوْحاً وَرَیْحاناً اَلسَّلَامُ
اور سلام ہو آپکے مزار پر اور ان کے مزاروں پر اے اللہ !ان سے مہربانی خوشنودی مسرت اور خوش روئی کے ساتھ پیش آئے آپ
عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا ٲَبا عَبْدِ اﷲِ یَابْنَ خاتَمِ النَّبِیِّینَ، وَیَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ، وَیَابْنَ
پر سلام ہو اے میرے سردار اے ابوعبد(ع)اللہ اے نبیوں کے خاتم کے فرزند اے اوصیائ کے سردار کے فرزند اے جہانوں
سَیِّدَۃِ نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَھِیدُ، یَابْنَ الشَّھِیدِ، یَا ٲَخَ الشَّھِیدِ، یَا ٲَبَا
کی عورتوں کی سردار کے فرزند آپ پر سلام ہو اے شہید اے فرزند شہید اے برادر شہید اے پدر
الشُّھَدائِ ۔ اَللّٰھُمَّ بَلِّغْہُ عَنِّی فی ھذِہِ السَّاعَۃِ وَفِی ھذَا الْیَوْمِ وَفِی ھذَا الْوَقْتِ وَفِی
شہیداں اے اللہ! پہنچا ان کو میری طرف سے اس گھڑی میں آج کے دن میں اور موجودہ وقت میں اور ہرہر
کُلِّ وَقْتٍ تَحِیَّۃً کَثِیرَۃً وَسَلاماً، سَلامُ اﷲِ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ یَابْنَ سَیِّدِ
وقت میں بہت بہت درود اور سلام، آپ پر اللہ کا سلام ہواللہ کی رحمت اور اس کی برکات ہوں اے جہانوں
الْعالَمِینَ وَعَلَی الْمُسْتَشْھَدِینَ مَعَکَ سَلاماً مُتَّصِلاً مَا اتَّصَلَ اللَّیْلُ وَالنَّھارُ اَلسَّلَامُ
کے سردار کے فرزند اور ان پرجو آپ کے ساتھ شہید ہوئے سلام ہو لگاتار سلام جب تک رات دن باہم ملتے ہیں
عَلَی الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ الشَّھِیدِ، اَلسَّلَامُ عَلَی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ الشَّھِیدِ، اَلسَّلَامُ
حسین(ع) ابن علی(ع) شہید پر سلام ہو علی(ع) ابن حسین(ع) شہید پر سلام ہو
عَلَی الْعَبَّاسِ بْنِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ الشَّھِیدِ اَلسَّلَامُ عَلَی الشُّھَدائِ مِنْ وُلْدِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ
عباس(ع) ابن امیر المؤمنین(ع) شہید پر سلام ہوان شہیدوں پر سلام ہو جو امیرالمؤمنین(ع) کی اولاد میں سے ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَی الشُّھَدائِ مِنْ وُلْدِ الْحَسَنِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الشُّھَدائِ مِنْ وُلْدِ الْحُسَیْنِ،
ان شہیدوں پر سلام ہو جواولاد حسن(ع) سے ہیں ان شہیدوں پر سلام ہو جو اولاد حسین(ع) سے ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَی الشُّھَدائِ مِنْ وُلْدِ جَعْفَرٍ وَعَقِیلٍ اَلسَّلَامُ عَلَی کُلِّ مُسْتَشْھَدٍ مَعَھُمْ مِنَ
ان شہیدوں پر سلام ہو جو جعفر (ع)اور عقیل (ع)کی اولاد سے ہیں مومنوں میں سے ان سب شہیدوں پر سلام ہو جو ان کے ساتھ
الْمُؤْمِنِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَبَلِّغْھُمْ عَنَّی تَحِیَّۃً کَثِیرَۃً وَسَلاماً ۔
شہید ہوئے اے اللہ! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل کر اور پہنچا ان کو میری طرف سے بہت بہت درود اور سلام
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اﷲِ ٲَحْسَنَ اﷲُ لَکَ الْعَزائَ فَی وَلَدِکَ الْحُسَیْنِ، اَلسَّلَامُ
آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسول(ص) خدائے تعالیٰ آپ کے فرزند حسین (ع) کے بارے میں آپ کے ساتھ بہترین تعزیت کرے آپ پر
عَلَیْکِ یَا فاطِمَۃُ ٲَحْسَنَ اﷲُ لَکِ الْعَزائَ فَی وَلَدِکِ الْحُسَیْنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِیرَ
سلام ہو اے فاطمہ (ع) خدائے تعالیٰ آپ کے فرزند حسین (ع) کے بارے میں آپ کے ساتھ بہترین تعزیت کرے آپ پر سلام ہو اے
الْمُؤْمِنِینَ ٲَحْسَنَ اﷲُ لَکَ الْعَزائَ فِی وَلَدِکَ الْحُسَیْنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبا مُحَمَّدٍ
امیرالمؤمنین (ع) خدائے تعالیٰ آپ کے فرزند حسین (ع)کے بارے میں آپ کے ساتھ بہترین تعزیت کرے آپ پر سلام ہو اے ابومحمد(ع)
الْحَسَنَ ٲَحْسَنَ اﷲُ لَکَ الْعَزائَ فَی ٲَخِیکَ الْحُسَیْنِ، یَا مَوْلایَ یَا ٲَبا عَبْدِ اﷲِ
حسن(ع) خدائے تعالیٰ آپکے بھائی حسین (ع)کے بارے میں آپکے ساتھ بہترین تعزیت کرے اے میرے سردار اے ابوعبد(ع)اللہ
ٲَنَا ضَیْفُ اﷲِ وَضَیْفُکَ وَجارُ اﷲِ وَجارُکَ، وَ لِکُلِّ ضَیْفٍ وَجارٍ قِریً وَقِرایَ فِی
میں اللہ کا مہمان اور آپ کا مہمان ہوں اور خدا کی پناہ اور آپکی پناہ میں ہوں یہاں ہر مہمان اور پناہ گیر کی پذیرائی ہوتی ہے اور اس
ھذَا الْوَقْتِ ٲَنْ تَسْٲَلَ اﷲَ سُبْحانَہُ وَتَعَالی ٲَنْ یَرْزُقَنِی فَکَاکَ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ
وقت میری پذیرائی یہی ہے کہ آپ سوال کریں اللہ سے جو پاک تر اور عالی قدر ہے یہ کہ میری گردن کو عذاب جہنم سے آزاد کردے
إنَّہُ سَمِیعُ الدُّعائِ قَرِیبٌ مُجِیبٌ ۔
بے شک وہ دعا کا سننے والا ہے نزدیک تر قبول کرنے والا ۔
التماس دعا



=================
Oil reserves said to be plentiful even in Iraq’s Karbala



By Mohammed Dhaher



Azzaman, June 28, 2011



It seems there is no spot in Iraq without its own oil reserves.



Certain areas which were thought to be almost barren are emerging as potential reserve lakes of black gold.



One of them is the religious city of Karbala, which for years has earned its livelihood from agriculture and tourism.



But not anymore.



The head of the Karbala Provincial Council Mohammed al-Mawsawi says foreign firms have discovered substantial oil reserves in his province.



Initial reports, he claims, say Karbala’s oil fields, if developed, can produce 150,000 barrels of crude oil a day.



“This (oil output) will contribute to the development of the province through the petro-dollar project,” said Mawsawi.



Mawsawi was referring to an Iraqi project under which oil-producing provinces are entitled to one dollar from every single barrel of oil they produce.



The main beneficiaries have so far been the major producing provinces, namely Basra and Kirkuk.



Revenues from oil, even if they are one dollar per barrel, are very tempting. Mawsawi has allocated nearly 50% of his province’s budget to the digging and development of oil wells.



He says he hopes he could persuade Prime Minister Noori al-Maliki to earmark additional allocations for his province, since the central government will be the major earner of any oil his province produces.

==

Iraq’s Second-Largest Lake ‘Dry in 2 years’

Posted on 03 August 2011. Tags: Water
Iraq’s Second-Largest Lake ‘Dry in 2 years’

Almost 2,000 kilometres in size, Lake Razzaza is Iraq’s second largest lake. But increasing saline levels and decreasing water levels mean that the area is heading for economic, social and environmental disaster. And nobody seems to have any solutions.

Once it was a centre for the local fishing industry, a lake teeming with commercial activity, fish and avian life. Today Lake Razzaza is littered with abandoned fishing nets and the debris of the small wooden boots that used to ply their trade here.

Two decades ago, the lake, which lies west of Karbala and south-west of Baghdad, spanned around 1,800 kilometres and as such, was the second largest waterway in Iraq. It was fed by the Euphrates River and nearby Lake Habbaniyah as well as rainfall, groundwater sources and the occasional flooding.

Various fish species thrived in the lake – created in 1969 thanks to a drainage canal built to subvert the Euphrates’ flood waters – as did migrating birds and the fishermen that came here to earn a good living.

But the last floods occurred in the late 90s and even earlier, in 1991, former Iraqi leader Saddam Hussein had ordered the closure of waterways that fed Lake Razzaza. Since then the lake has been dying a slow, dry death. In fact, locals fear that the lake may dry out completely in the next two years.

Saline levels in the remaining water have risen dramatically and fish species that were once sought after have disappeared, as have the birds that used to inhabit the area. The fishermen have also started to move on.

Hussein al-Amiri is one of these. He now runs a small fish shop selling seafood bred in artificial lakes on the outskirts of Karbala. Some of his old fishing nets still hang on the walls of his new store, even though he no longer uses them. Al-Amiri says they remind him of his former fishing colleagues, many of whom have also changed professions. Some of them, al-Amiri noted, now run taxi services carrying passengers on the busy route between Karbala and Najaf, two Iraqi cities that are considered especially holy for Shiite Muslims.

“We still meet from time to time,” al-Amiri told NIQASH. “And we remember the good old days. In fact,” he continues, smiling, “my friends say that I’m the most loyal to my former trade. I replaced it with another that’s quite similar. I didn’t abandon the fish and the lake completely like them.”


And while the fishermen are lamenting the loss of trade, there are other, equally unhappy effects that will follow,
should Lake Razzaza dry up. “It will not only lead to further loss of fish and other aquatic species,” Munir Sabbar Nayef, the head of the directorate of water resources in Karbala, told NIQASH. “And there will be more serious environmental damage. The whole area will suffer from higher temperatures in general.”


The lake may become a source of pollution itself, as stagnant water harbours disease and other waste, Nayef added.

Nayef said that fears that Lake Razzaza will be dry within two years are justified: “It needs huge quantities of water and Iraq cannot able to supply this. If the current situation continues, then Iraq will lose this lake forever.”

The water directorate believed the solution was political. Water levels in Iraq have fallen significantly over the past three to five years and, according to experts, this was due to decreases in rainfall as well as policies in neighbouring Turkey involving the damming of waterways flowing into Iraq. The country’s water resources officials believe this is due, in part, to the development of separate, national irrigation systems in Iraq and neighbouring countries, when a more cooperative approach may have been more beneficial.

“Under existing conditions, Iraq will not be able to access sufficient water,” Nayef told NIQASH. “We have repeatedly complained that Turkey is taking Iraq’s share of water. The Ministry of Water Resources has made it clear that Iraq is not getting its fair share of water, as stipulated in bilateral agreements between the two countries.”


In fact, at the end of May 2011, the Iraqi government suspended an agreement meant to foster cooperation on strategic issues with Turkey, previously signed by both parties. One of the issues that has required cooperation in the past has been that of water resources as well as things like trade ties. This year’s suspension of the agreement was to put pressure on the Turkish government to reconsider its ways with water. As a result Turkey promised to reconsider Iraq’s water needs after Turkish national elections held in June 2011. However up until now, no talks have been initiated nor resolutions made.

No international laws require Turkey to give Iraq the amount of water they have asked for. “The problem can only be solved through bilateral agreements,” Iraqi MP Fuad al-Doraki told NIQASH. “If Turkey does not accept a fair solution to the water problem, then Iraq can only use any economic and diplomatic means at its disposal to pressure the Turkish side.”

Al-Doraki believes that former Iraqi leader Saddam Hussein’s Baath party is to blame for the way in which the country’s water woes began. In 1991, after the southern Iraqi marshes became a refuge for Iraqis involved in anti-governmental, Shiite Muslim-dominated rebellions, the Baath regime – led by Sunni Muslims – began to aggressively drain the marshes. This was in order to reduce food sources for anyone dwelling there as well as to punish the local Shiite Muslim population for insurrections.

Part of this involved the construction of dams to stop the flow of the Tigris and Euphrates rivers into the marshes. Another part of the policy – which, by 1992, had caused the marshes to dry out and the forced relocation of hundreds of thousands of the marsh dwellers – was to ask Turkey to reduce water flow into Iraq’s south.

Al-Doraki believes this was all the excuse that the Turkish needed. It also “made the Turkish officials think that Iraq got more water than it needed anyway,” al-Doraki argued.

It’s this detrimental policy, enacted with no consideration for Iraq’s future, that continues to wreak havoc on places like Lake Razzaza. Experts say that Iraq should be building effective systems to stop the loss of its own fresh water into the sea and that it should increase its own water reserves by building dams and streams.

For the time being though, it seems that after 20 years, Iraq is still paying the price for decades of unthinking water policies. And shortly, it will be the city of Karbala, and more specifically the fishermen and wildlife of Lake Razzaza, who pay the highest price.


(Source: NIQASH)

==

Karbala refinery deal could be downstream milestone
The Daura Refinery was built in 1955. Iraq is hoping to get foreign investment in new refineries to expand production around the country. (BEN LANDO/Iraq Oil Report)
The Daura Refinery was built in 1955. Iraq is hoping to get foreign investment in new refineries to expand production around the country. (BEN LANDO/Iraq Oil Report)
By Ben Lando and Ben Van Heuvelen of Iraq Oil Report
Published August 11, 2011

The Oil Ministry has given a start-up refinery company six months to finalize a $6.5 billion refinery project in Karbala, offering sweetened terms in an ongoing effort to build a downstream oil sector that can meet Iraq’s growing fuel demands.

If a deal is reached, it would mark the first foreign investor in the country's fledgling refining sector.

Iraq passed a refinery investment law in 2007 and improved the terms last year. It has also paid for Front-End Engineering and Design (FEED) ...

==============
Iraq’s Parliament to discuss draft-law on NCSP
8/11/2011 10:58 AM


BAGHDAD / Aswat al-Iraq: The Iraqi Parliament is scheduled to witness in its session today (Thursday) the 1st reading of the National Council for Strategic Policies (NCSP), the Council’s Media official reported.



“Today’s session includes the first reading for the draft-law on the NCSP and 1st readings for the draft-law on the Oil and Gas, as well as the Facts Finding Committee and Iraq’s Development Fund,” the official told Aswat al-Iraq news agency.



Iraq’s political blocs have agreed in a meeting they held on Tuesday, Aug.
2, 2011, at the residence of President Jalal Talabani, on several points, among them the passing of the NCSP’s draft-law to the Parliament, along with agreement on presenting new candidates for the Defense and Interior Minister’s posts, within 2 weeks from the said date, in order to settle that dossier.




“The Parliament’s session today is scheduled to include the discussion of the government’s program with the Human Rights Minister and listen to the 2nd reading for the 1st adjustment of the University Service Law No.
23 of 2008 and the 2nd reading for draft-law to adjust the Custom Charges Law No.
22 of 2010,” the Media source said.

No comments: