RT News

Wednesday, April 08, 2009

Enemy of the State; Taliban's Siraj Haqqani Shrugs Off $5m Bounty

Vows New Types of Attacks Against US Forces, Lambasts Karzai and Obama
In an exclusive interview with AfPax Insider, one of the Taliban's top commanders, Siraj Haqqani, dismisses a new $5m U.S. Government bounty for information leading to his capture or killing, says the Taliban are plotting new types of attacks against U.S. and coalition forces in Afghanistan, and brands Afghan President Karzai a U.S. puppet
Bin Laden was able to recruit 30000 mujahideen fighters that were trained, armed and financed by the CIA and Saudi government. Bin Laden and his mujahideen have helped the Taleban to gain power. The Taleban government was a friendly to America and a delegation went to visit Houston Texas when no other than George Bush Junior was its governor. Three weeks before to 9/11, the state department allocated $28 million to the Taleban to be dispensed through the CIA. Mullah Omar was travelling carrying boxes of $$$ and Saudi Rials to dispense on his followers. After seven years of American-led invasion, the Taleban have become a national resistance movement against the 'infidels' with wide spread support that can strike any where in the country. The Americans have failed to control Afghanistan. Soon, they will miserable fail to control Afghanistan and Pakistan.
Adnan Darwash, Iraq Occupation Times


بیت اللہ محسود کون؟

دلاور خان وزیر

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور

بیت اللہ محسود

سکیورٹی فورسز نے سات فروری دو ہزار پانچ کو سرروغہ کے مقام پر بیت اللہ سے امن معاہدہ کیا

یوں تو وزیرستان میں القاعدہ اور طالبان کے خلاف سات سالوں سے جاری کارروائیوں کے دوران کئی مقامی طالبان کمانڈر سامنے آئےلیکن بیت اللہ محسود وہ واحد کمانڈر ہیں جنہیں وزیرستان سے باہر دوسرے قبائلی علاقوں میں بھی پذیرائی حاصل ہوئی۔ اس وقت پوری دنیا بیت اللہ کو تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ کے طورپر جانتی ہے۔

تنتیس سالہ بیت اللہ محسود صوبہ سرحد کے ضلع بنوں میں کینٹ کے علاقے داؤد شاہ میں پیدا ہوئے۔ بیت اللہ محسود کا تعلق محسود قبائل کے ذیلی شاخ شوبی خیل سے ہے۔ ان کے والد مولانا محمد ہارون داؤد شاہ کے ایک چھوٹے مسجد میں پیش امام تھے اور مسجد کے قریب گاؤں والوں نے انہیں رہائش کے لیے ایک مکان دیا ہوا تھا۔ بیت اللہ کے خاندان والوں نے زیاد تر زندگی بنوں ہی میں گزاری۔

مولانا محمد ہارون کے چھ بیٹے تھے جن میں بیت اللہ سے چھوٹے یحییٰ خان محسود کو گزشتہ سال بنوں میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیاگیا تھا اور پانچ ابھی تک زندہ ہیں۔ ان میں سے بیت اللہ سے بڑے بھائی ظاہر شاہ اور چھوٹے محمد اسحاق ان کے گروپ کا حصہ ہیں۔ ان کے ایک بڑے بھائی ملک سے باہر محنت مزدوری کرتے ہیں۔ بیت اللہ کے والد مولانا محمد ہارون کچھ عرصہ پہلے وفات پا چکے ہیں اور ان کی والدہ زندہ ہے جو ان دنوں ان کے ساتھ جنوبی وزیرستان میں ہی رہائش پذیر ہے۔

بیت اللہ محسود کی پہلی شادی بنوں میں ہوئی تھی۔ لیکن ان کی پہلی بیوی سے کسی قسم کی اولاد نہیں تھی اس لیے انہوں نے گزشتہ سال جنوبی وزیرستان کے ایک قبائلی سردار ملک اکرام الدین کی بیٹی سے دوسری شادی کی۔ ملک اکرم الدین ان کے قریبی رشتہ داروں میں سے ہیں۔

بیت اللہ محسود نے ابتدائی دینی تعلیم بنوں کے علاقے داؤد شاہ کے پیپل مدرسے میں ہی حاصل کی ہے۔اس کے بعد مزید دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ کے ایک مدرسے میں داخلہ لیا۔ لیکن وہاں سے انہوں نے علم کے درجوں کو مکمل نہیں کیا اور واپس بنوں چلے گئے جہاں ایف ار بنوں کے علاقے ماتی ممن خیل میں انہوں نے کچھ عرصے تک ایک مسجد میں امامت کی۔

میرانشاہ میں طالب علمی کے دوران افعانستان کے طالبان سے ان کے ملاقاتیں ہوتی رہتی تھی۔ اور میرانشاہ بازار کے مغربی حصے میں جلاالدین حقانی کا اسلامی مدرسہ تو افعانستان کے طالبان کا مرکز تھا۔ بیت اللہ محسود کا بھی اس مدرسے میں آناجانا تھا۔

بیت اللہ محسود بعد میں طالبان تحریک میں شامل ہوگئے اور بگرام میں شمالی اتحاد کے خلاف طالبان کے ہمراہ لڑائی میں حصہ لیا اور فتح حاصل کی۔ اس کے بعد بیت اللہ مسلسل مختلف محاذوں پر طالبان کے ساتھ رہا۔

بیت اللہ محسود طالبان کے شکست کے وقت افغانستان سے جنوبی وزیرستان آگئے اور وہاں آنے والے جنگجوؤں کو پناہ دی۔ دو ہزار چار میں جنوبی وزیرستان کے علاقہ محسود میں فوجی کارروائی میں بیت اللہ محسود نمایاں رہے۔ فوجی قافلوں اور سکاؤٹس قلعوں پر حملوں میں سکیورٹی فورسز کو شدید نقصان پہنچایا۔ سکیورٹی فورسز نے سات فروری دو ہزار پانچ کو سرروغہ کے مقام پر ان سے امن معاہدہ کیا۔لیکن معاہدہ زیادہ دیر تک نہ رہا اور کچھ عرصے کے بعد ٹوٹ گیا۔ معاہدہ ٹوٹنے کے بعد انہوں نے تحریک طالبان پاکستان کے نام سے ایک تنظیم کی بنیادہ ڈالی جو بعد میں تمام قبائلی علاقوں اور سرحد کے مختلف علاقوں میں تنظیم نے اپنا مقام بنالیا۔

اس وقت امریکہ نے بیت اللہ محسود سمیت تین طالبان اور القاعدہ رہنماؤں کی گرفتاری میں مدد پرگیارہ ملین ڈالر انعام کا اعلان کیا ہے۔


-------

A fleeing taliban, desperate for water, was plodding through the Afghanistan desert when he saw something far off in the distance. Hoping to find water, he walked toward the object, only to find a little old Jewish man sitting at a card table with neckties laid out on it.

The taliban asked, "My thirst is killing me. Do you have water?"

The Jewish man replied, "I have no water. Would you like to buy a tie? They are only $150. This one goes very nicely with your robes."

The Arab shouted, "You idiot! I do not need an overpriced tie. I need water!"

"OK," said the old Jew, "it does not matter that you do not want to buy a tie. I will show you that you have not offended me. If you walk over that hill to the east for about two miles, you will find a lovely restaurant. Go! Walk that way! The restaurant has all the water you need!"

The Arab staggered away toward the hill and eventually disappeared. Four hours later the Arab came crawling back to where the Jewish man was sitting at his table.

The Jew said, "I told you, about two miles over that hill. Could you not find it?

"I found it all right," rasped the Arab. "But your brother won't let me in without a tie."

No comments: