RT News

Wednesday, January 08, 2014

Who own Rayewind

رائیونڈ محل کا مالک کون؟ ڈان اخبار تاریخ اشاعت 03 جنوری, 2014 شیئر کریں ای میل 0 تبصرے پرنٹ کریں 2012 میں نواز شریف کے اثاثوں کی کُل مالیت 261٫6 ملین روپے تھی جبکہ شہباز شریف کی 336٫9 ملین روپے۔ فائل فوٹو۔۔۔ اسلام آباد: ہزاروں ایکڑ رقبے پر پھیلے رائیونڈ محل کی ملکیت ایک معمہ ہے کیونکہ وزیر اعظم نواز شریف اور سیاسی میدان میں ان کے دیگر اہل خانہ کے اثاثوں اور واجبات سے متعلق دستاویزات میں اس محل کا کوئی ذکر نہیں۔ حتٰی کہ نواز شریف، ان کے چھوٹے بھائی اور وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف، داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اور بھتیجے حمزہ شہباز کی الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی اثاثوں کی تفصیلات بھی اس وسیع و عریض جاگیر کی ملکیت پر خاموش ہیں۔ تاہم وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ڈان کو بتایا کہ رائیونڈ محل شریف برادران کی والدہ شمیم شریف کے نام پر ہے۔ اثاثوں سے متعلق دستاویزات کے مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شریف برادران میں بہت کچھ مشترک ہے۔ دونوں ایسے گھروں میں رہتے ہیں جو ان کے نام نہیں۔ نواز شریف اپنی والدہ کے نام گھر میں رہائش پزیر ہیں جبکہ شہباز اپنی بیوی نصرت کے گھر میں رہتے ہیں۔ اسی طرح دونوں ایسی لینڈ کروزرز میں سفر کرتے ہیں جو انہیں نامعلوم افراد نے تحفتاً دیں۔ دونوں کے پاس متعدد غیر ملکی اور مقامی کرنسی میں بینک اکاؤنٹس، بڑی زرعی زمینیں، چینی، ٹیکسٹائل اور پیپر ملز جیسی صنعتوں میں سرمایہ کاری ہے۔ تاہم دونوں بھائیوں میں ایک واضح فرق یہ ہے کہ نواز شریف کے اثاثوں کی قدر میں تیزی سے اضافہ ہوا جبکہ شہباز شریف کے اثاثوں کی قدر میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ ایک اور فرق یہ ہے کہ شہباز شریف کی برطانیہ میں دو جبکہ نواز شریف کی ملک سے باہر کوئی جائیداد نہیں۔ گزشتہ سال مئی میں عام انتخابات تک، شہباز اپنے بڑے بھائی سے زیادہ امیر تھے، تاہم اُس وقت اِن میں سے کوئی بھی ارب پتی نہیں تھا۔ لیکن اب معاملہ مختلف ہے۔ حال ہی میں ظاہر کی جانے والی اثاثوں کی تفصیلات سے معلوم ہوتا ہے کہ صرف بارہ مہینوں میں نواز شریف کی جائیداد کی قدر میں چھ گنا اضافہ ہوا جس کی وجہ سے وہ پہلی مرتبہ ارب پتی بنے ہیں۔ ان تفصیلات سے مزید معلوم ہوتا ہے کہ 2012 میں نواز شریف کے اثاثوں کی کُل مالیت 261٫6 ملین روپے تھی جبکہ شہباز شریف کی 336٫9 ملین روپے۔ دو ہزار گیارہ میں یہی مالیت بالترتیب 166 ملین اور 393 ملین روپے تھی۔ اس طرح ایک سال میں نواز شریف کے اثاثوں کی کُل مالیت میں 95٫6 ملین روپے اضافہ جبکہ شہباز شریف کی کُل مالیت میں 56٫5 ملین کمی واقع ہوئی۔ دو ہزار تیرہ میں نواز شریف کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 1٫82 ارب روپے تک بڑھ گئی تو دوسری جانب شہباز شریف کے معاملے میں یہ مزید کم ہوتے ہوئے 142 ملین روپے تک گر گئی۔ پاکستان کی نسبت شہباز شریف کے بیرون ملک زیادہ مفادات ہیں۔ برطانیہ میں ان کے پاس 138٫28 ملین روپے مالیت کی جائیدادیں اور بینک اکاؤنٹ ہیں۔ اسی طرح انہوں نے برطانوی بینکوں سے 117٫10 ملین روپے کے قرضے بھی حاصل کر رکھے ہیں۔ انہوں نے اپنے اثاثوں میں لاہور کی مجموعی طور پر 676 کنال اراضی کی مالیت ظاہر نہیں کی کیونکہ ان کے بقول یہ جائیداد انہیں والدہ کی جانب سے تحفتاً ملی۔ دستاویزات کے مطابق، وزیر اعلٰی پنجاب کے پاس 51٫96 ملین روپے نقد جبکہ 7٫27 ملین روپے ان کے ملک میں واحد بینک اکاؤنٹ میں جمع ہیں۔ شہباز شریف کی پہلی بیوی نصرت کے پاس تیس جون،2013 تک 273٫46 ملین روپے مالیت کے اثاثے تھے۔ ایک سال پہلے یہ 224٫56 ملین روپے تھے۔ ان کے پاس پانچ بینک اکاؤنٹس میں 1٫95 ملین روپے جبکہ نقدی کی صورت میں 14٫34 ملین روپے ہیں۔ شہباز شریف کی دوسری بیوی تہمینہ کے اثاثوں کی کُل مالیت 9٫83 ملین ہے۔ گزشتہ سال یہ مالیت 7٫64 ملین روپے تھی۔ ان کے پاس دو پاؤنڈ سٹرلنگ، ایک ڈالر اور دو پاکستانی کرنسی میں پانچ بینک اکاؤنٹس ہیں، تاہم ان میں محض تئیس ہزار سات سو ستر روپے ہی جمع ہیں۔ ان کے پاس پرائز بانڈ اور نقدی کی صورت میں سات لاکھ پچاس ہزار اور دو گاڑیاں بھی ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف کی بیوی کلثوم نواز کے پاس 235٫85 ملین روپے مالیت کے اثاثے ہیں، جو نصرت شہباز کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔ کلثوم نواز کے پاس ایبٹ آباد کی چھانگا گلی میں 63٫75 ملین روپے مالیت کی زمین اور ایک گھر، مری کے مال روڈ پر 100 ملین روپے کا ایک بنگلہ، شیخوپورہ میں 70 ملین روپے کی 88 کنال اراضی، 1٫5 ملین روپے کے زیورات اور خاندانی کاروبار میں حصہ ہے۔ ان کے پاس 67 ہزار روپے نقد اور 55٫765 روپے بینک اکاؤنٹ میں ہیں۔ حمزہ شہباز 250٫46 ملین روپے کے اثاثوں کی وجہ سے اپنے والد سے زیادہ امیر ہیں۔ ان کی دو بیویاں ہیں۔ پہلی بیوی کے پاس 2٫45 ملین روپے جبکہ دوسری کے پاس 14٫23 ملین روپے کی جائیداد ہے۔ کیپٹن صفدر کی جائیداد کی مالیت 14٫23 ملین روپے ہے۔ ان کے پاس ایک گاڑی بھی ہے جو ان کی بیوی مریم نواز کو متحدہ عرب امارات سے تحفے میں ملی تھی۔

No comments: