RT News

Thursday, December 18, 2008

IG report says Blackwater may lose license in Iraq

By MATTHEW LEE, Associated Press Writer Matthew Lee, Associated Press Writer – Thu Dec 18, 12:23 am ET

WASHINGTON – An internal State Department report says Blackwater Worldwide may lose its license to work in Iraq and recommends that the agency prepare alternative means to protect its diplomats there.

The 42-page draft report by the State Department's Inspector General says the department faces "numerous challenges" in dealing with the security situation in Iraq, including the prospect that Blackwater may be barred from the country. The department would have turn to other security arrangements to replace Blackwater, officials said.

The State Department had no immediate comment on the report itself, but deputy spokesman Robert Wood said that after the probe is done, officials would look at "whether the continued use of Blackwater in Iraq is consistent with the U.S. government's goals and objectives."

It is not clear how the State Department would replace Blackwater. It relies heavily on private contractors to protect its diplomats in Iraq, as its own security service does not have the manpower or equipment to do so. The report suggests that one way to fill the void would be for the State Department's Diplomatic Security Service to beef up its presence in Iraq.

"The department faces the real possibility that one of its primary Worldwide Personal Protective Services contractors in Iraq — Blackwater (Worldwide) — will not receive a license to continue operating in Iraq," says the recently completely report.

The report is labeled "sensitive but unclassified."

An official familiar with the report said initially that it would recommend that department not renew Blackwater's contract when it expires next year. But that specific language is not included in the document, a copy of which was obtained by The Associated Press.

The official said later that such a recommendation would not be made until after an investigation of last September's incident in Baghdad's Nisoor Square in which Blackwater guards killed 17 Iraqis is complete. Five guards have been indicted on manslaughter and other charges stemming from that incident. The company was not implicated.

A decision on how U.S. diplomats in Iraq are to be protected will be left to the Obama administration, which will be in place when Blackwater's contract comes up for renewal in the spring.

Terminating the North Carolina-based company's Iraq contract will be difficult for incoming Secretary of State Hillary Rodham Clinton because no other private security contractor has its range of resources, particularly its fleet of helicopters and planes.

Current Secretary of State Condoleezza Rice ordered a review of the department's use of private security firms after the Nisoor Square incident. The Inspector General's report is an analysis of how recommendations in that review have been implemented and includes several key findings, including that the department plan for the possibility that it may no longer be able to rely on private contractors like Blackwater.

Blackwater spokeswoman Anne Tyrell declined to comment, saying the company has not yet seen the report. The company has said in the past, though, that it plans to largely get out of the security contracting business to concentrate on training and other projects.

Blackwater has won more than $1 billion in government contracts under the Bush administration, a large portion of which has been for work in Iraq, where among its duties is protecting diplomats based at the U.S. Embassy in Baghdad.

State Department officials have praised Blackwater's work in Iraq, noting that no personnel under the company's protection has been killed. However, after Nisoor Square incident, the firm came under heavy criticism for the actions of its employees, which were immune from Iraqi law under legal protections dating from the U.S.-led occupation of the country.

Immediately after that incident, the State Department stepped up its supervision of Blackwater employees in Iraq, including posting a Diplomatic Security agent in every convoy the company escorts and installing video cameras in its vehicles.

And, the immunity enjoyed by Blackwater employees and other private security guards who protect civilians in Iraq will soon come to an end under a new U.S.-Iraqi security pact that will take effect on Jan. 1.

U.S. investigators have linked Blackwater guards to 70 shooting incidents involving civilians before Nisoor Square and only two since then.

___

Associated Press writer Matt Apuzzo contributed to this report. ==================== بلیک واٹر کو بھی پاکستان سے نکالیں by Mumtaz Ahmad Bhatti on 5 hours ago // No Comment 4 بلیک واٹر کو کوئی نام دے دیا جائے لیکن یہ جانی پہچانی بلیک واٹر کے نام سے ہی جانی جا تی ہے۔ آج سب یہی جانتے ہیں کہ بلیک واٹر کا خالق ایرک پرنس ہے۔ دنیا بھر کے میڈیا پر چھائی ہو ئی بلیک واٹر بہت چھوٹے پیمانے پر شروع ہوئی اور اسکی اولین صورت گری بھی پرنس نے خود نہیں کی وہ تو ایک ربوٹ کی طرح ملنے والی ہدایات پر عمل کر رہا تھا جب کہ اس نئی کمپنی کے لئے جگہ کا تعین، اسکی منصوبہ بندی اور تقریباً سارے ہی معا ملات بحریہ کے شعبے SEAL میں اسکے استاد، الکارک (Alclark) نے طے کیئے تھے جو گذشتہ گیارہ برس سے خصوصی مہارت والے اس یونٹ میں آتشیں اسلحے کی تربیت دینے والا بہترین تربیت کار تھا۔ کلارک نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ جب 1993ء میں پرنس نے اپنا ملٹری کیرئر شروع کیا تو وہ (کلارک) پہلے ہی بلیک واٹر کے خاکے اور نقشے بنا چکا تھا۔اسے یہ خیال آتشین اسلحے کی تربیت دینے کے تجربے سے سوجھا۔ اس نے دیکھا کی امریکی فوجی نظام کے اس اہم ترین شعبے میں تربیت کے لئے دستیاب بنیادی ڈھانچہ ناکافی ہے۔بلکہ سہولیات تھیں ہی نہیں، ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا۔ بحریہ کے پاس نشانہ بازی کی مشق کے لئے میدان تک نہیں تھے”اسے میرین کور یا آرمی کے میدان استعمال کرناپڑتے تھے۔ درکار سہولیات متفرق طور پر نجی شعبے سے دستیاب تھیں۔ مگر سب کی سب کسی ایک جگہ سے نہیں مل پاتی تھیں۔ ” ” اس وقت زی ورلڈ وائڈ کا سربراہ گیری جیکسن ہے اور یہ بھی سابق یو ایس نیول تھا۔ بلیک واٹرکی مزید 9ذیلی تنظیمیں ہیں۔ ۱۔ یونائیٹڈ اسٹیٹس ٹرینگ سنٹر ۲۔ بلیک واٹر ٹارگٹ سسٹمز ۳۔ بلیک واٹر سیکیورٹی کنسلٹنگ ۴۔ بلیک واٹر K-9 ۵۔ بلیک واٹر ایئر شپLLC ؐ۶۔ بلیک واٹر آرمڈ وہیکلز ۷۔ بلیک واٹرمیری ٹائم سلوشنز ۸۔ ریوین ڈویلپمنٹ گروپ ۹۔ ایوی ایشن ورلڈ وائڈ سروسز یہ ذیلی تنظیمیں بلیک واٹر کو مزید موثر بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ بلیک واٹر اپنے اہلکاروں کوایک دن کے حساب سے ہزار ڈالر یا اس سے زیادہ بھی اجرت ادا کرتی ہے۔ اتنی رقم کمانے کا عام فوجی سوچ بھی نہیں سکتا۔ بلیک واٹر میں امریکا کے علاوہ بیرونی ممالک سے سابق فوجی بھرتی کیے جاتے ہیں مثال کے طور پر بوسنیا، فلپائن، اسرائیل اور چلی کے فوجی شامل ہیں۔ ان افراد کا تعلق اپنے اپنے ممالک کی سپیشل فورسز، آرمی یا خفیہ ایجنسیوں سے ہے۔ بہت سے ایسے آرمی کے لوگ مستعفی ہونے کے بعد بلیک واٹر کا حصہ بنے جس کی بڑی وجہ زیادہ سے زیادہ پیسے کا حصول تھا۔ بلیک واٹر کو سابق امریکی صدر جارج بش کی خصوصی سرپرستی حاصل رہی۔ ان دنوں ایرک پرنس کے وائٹ ہاؤس کے ساتھ گہرے مراسم تھے۔ایرک پرنس امریکی ریپبلکن پارٹی کے اراکین کو مالی امداد بھی فراہم کرتا رہا، جس کے نتیجے میں اس کی کمپنی کو یو ایس سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے کمپنی کی جملہ آمدنی کا تقریباً نوے فیصد حاصل ہوتا ہے۔ بلیک واٹر پہلے تو اتنی مشہور نہیں تھی مگر اس وقت دنیا بھر میں میڈیا کی توجہ حاصل کی جب عراق کے شہر فلوجہ میں 31مار چ 2004کو صبح ساڑھے نو بجے بلیک واٹر کے چار لوگ دو پجارو جیپوں میں سوارتھے جیسے ہی فلوجہ میں داخل ہوئے تو عقبی جیپ پر ایک گرنیڈ پھینکا گیا اور ساتھ ہی حملہ آوروں نے مشین گنوں سے اندھا دھند فائر کھول دیا۔ بلیک وا ٹرکے ایک اہلکار نے گاڑی تیز کر دی اور کوشش کی کہ اپنے ساتھیوں کو بچائے یا پھر وہاں سے نکل بھاگے۔ ایک سابق نجی فوج کے کارکن کے مطابق بلیک واٹر اپنے آدمیوں کی اس طرح تربیت کر تی ہے کہ اگر کسی گاڑی پرگھات لگا کر حملہ کر دیا جائے تو اس کی مدد مت کرو۔ انہیں سکھایا جاتا ہے کہ ایسی جگہ سے نکل جاؤ کہ تمہار اپنا بچ جانا ہی دانش مندی ہے۔ کچھ ہی لمحوں میں جیسے ہی ان کی جیپ دوسری گاڑی سے ٹکرائی انہوں نے اپنے آپ کو گولیوں کی بوچھاڑ میں پایا۔ایک کی کھوپڑی اُڑ گئی۔ دوسرے کی قمیض گولیوں سے چھلنی ہو چکی تھی اور سر ایک طرف کو ڈھلک گیا ۔ ہجوم اکٹھا ہو گیااور جیب کے ٹکڑے کر رہا تھا۔ اسلحہ اور دیگر سامان لوٹا جا چکا تھا۔ کوئی پٹرول لے آیا اور اسے گاڑی اور مردہ جسموں پر چھڑک کر ماچس سے آگ لگا دی چاروں جلد ہی شعلوں میں گھر گئے۔ جونہی اصل حملہ آور فلوجہ کی بغلی گلیوں میں غائب ہوئے تو وہاں موجود مجمع بڑھتا ہی چلا گیا اور اس کی تعدا تین سو نفوس سے تجاوز کر گئی ۔ چاروں کے جسموں سے بُری طرح خون ابل کر باہر آ رہا تھا۔لوگوں کا ایک ہجوم پیجارو کے ہڈ پر چڑھ گیا اور فائرنگ کرتے ہوئے ونڈ شیلڈ کی طرف بڑھا۔ اللہ اکبر کے نعرے فضا میں گونج رہی تھی۔ حملہ آور تیزی سے حرکت کر رہے تھے۔ جلد ہی ایک درجن سے زائد نوجوان جو ایک مقامی کباب ہاؤس کے گرد منڈلا رہے تھے اس شدید خون ریزی میں شریک ہو گئے۔ ایک عینی شاہد کے مطابق بلیک واٹر کا ایک آدمی ابتدائی حملے میں بچ گیا تھاگولیاں اس کی چھاتی میں لگیں بس ہجوم اسے ہی گاڑی سے نکال سکا وہ ان سے زندگی کی بھیک مانگ رہا تھا۔ انہوں نے اس کا بازو، ٹانگ اور سر کاٹ ڈالے۔ وہ خوش ہو رہے تھے اور ناچ رہے تھے۔ جلی ہوئی جیپ سے جھلسی ہوئی لاشیں نکال لی گئیں اور آدمیوں اور لڑکوں نے ان کی ٹانگیں اور بازو الگ الگ کر کے انہیں واقعی ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ کچھ آدمی اپنے جوتے لاشوں پر برسا رہے تھے۔ جبکہ دوسرے دھاتی پائیپوں اور بیلچوں سے لا شوں کے حصوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر رہے تھے۔ ایک نوجوان ایک لاش کے سر پر اس وقت تک ٹھوکریں مارتا رہا جب تک کہ وہ دھڑ سے الگ نہیں ہو گیا۔ ایک نوجوان کیمرے کے سامنے ایک چھوٹا سا بینر اُٹھائے ہوئے تھا جس پہ ایک کھوپڑی اور اس کے نیچے دو ہڈیاں انگریزی حرف Xکی شکل میں بنی ہوئی تھیں اور جو اعلان تھا کہ”فلوجہ امریکیوں کا قبرستان ہے”۔ نعرے لگنے شروع ہو گئے ہم اپنے خون اور جانوں کو اسلام پر قربان کر دیں گے۔عراقیوں نے ان کی لاشوں کی با قیات دریا ئے فرات کے پل پر لٹکا دیں جسے پوری دنیا کی ٹی وی سکرینوں پر دکھا یا گیا۔ بلیک واٹر جسے جیریمی سکاہل نے اپنی کتاب میں “جنگ کی طوائیں”کا نام دیا ہے، کافی عرصہ سے پاکستان میں بھی اپنے پنجے گاڑہے ہوئے ہے۔ پشاور بم دھماکے کے بعد امریکی سیکورٹی ایجنسی بلیک واٹر کی پاکستان میں مبینہ موجودگی پر تشویش میں اضافہ ہوا۔ کالعدم تحریک طالبان نے دعویٰ کیاکہ پشاور دھماکے میں بلیک واٹرملوث ہے ۔ پاکستان میں بہت سے واقعات ایسے ہوئے ہیں جن کا براہ راست تعلق بلیک واٹر جوڑا گیاہے ۔ مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے بلیک واٹرکے خلاف بہت سے بیانات دیئے ا حتجاج کیاریلیاں نکالیں،جلسے جلوس ہوئے۔پاکستان پر امداد روکنے کا دباؤ ڈال کر سینکڑوں ویزے لیئے گئے ۔ اسی لیے ایبٹ آباد کمیشن نے امریکا میں پاکستانی سفیر حسین حقانی کو طلب کیا ہے۔ ۱۔ امریکا کا تقریباً ایک ارب امریکی ڈالر کی لاگت سے اسلام آباد میں دنیا کا سب سے بڑا سفارتخانہ بنانا بھی خطے میں امریکی دائرہ اثر کے پھیلاؤ کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے 5اگست2004ء کو کراچی پریس کلب کی ایک پریس کانفرس میں یہ عندیہ دیا تھاکہ 1000امریکی کرائے کے فوجی (بلیک واٹر) اسلام آباد میں امریکی مشن میں تعیناتی کے لئے آئیں گے۔ سی آئی اے اور ممکنہ بلیک واٹر نے قبائلی بیلٹ اور بلوچستان میں خفیہ معلومات کی ترسیل کا ایک نیٹ ورک قائم کیا ایسی رپورٹیں بھی ملی ہیں، جن کے مطابق کچھ غیر ملکی افراد پاکستان کے حساس فوجی مقامات کے قریب دیکھے گئے ہیں گذشتہ چار سالوں میں دہشت گردی کے واقعات کے بے پناہ اضافہ اور ان کارروائیوں کے بلیک وا ٹر کے ساتھ تعلق کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔سلالہ چیک پوسٹ واقع کے بعد حکومت نے درست اور بر وقت فیصلہ کیا۔نیٹو سپلائی روکنے اور شمسی دائر بیس خالی کرانے اور امریکا کے ساتھ تعلقات کا از سر نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا تو پوری قوم نے اس حکومتی فیصلے کی حمایت کی۔پاکستان میں بلیک واٹر کی خفیہ سر گرمیوں کوروکنے کے لیے حکومت پاکستان کو بلیک واٹر کو پاکستان سے نکالنے کافیصلہ کر نا ہو گا اس فیصلے میں بھی پوری پاکستانی قوم حکومت کے ساتھ کھڑی ہو گی۔اور یہ فیصلہ پاکستان کے وقار اور امن کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ ================= ackwater settles Iraq killings lawsuit 07 Jan 2012 02:14 Source: Reuters // Reuters (Reuters) - The U.S. private security company formerly known as Blackwater has agreed to settle a wrongful death lawsuit with the families of four contractors killed in a gruesome 2004 ambush that was a defining moment of the Iraq war for the American public. The families reached a confidential settlement with Academi, as Blackwater is now known, agreeing to the dismissal of their case before the U.S. Court of Appeals for the 4th Circuit based in Richmond, Virginia. An administrator for the estates of Stephen Helvenston, Mike Teague, Jerko Zovko and Wesley Batalona sued Blackwater in 2005 after the security contractors were killed by Iraqi insurgents while escorting a supply convoy in Fallujah. They were beaten, burned and executed. Two of the charred bodies were strung from a bridge over the Euphrates River. Images of the events disturbed Americans at one of the low points for the United States during the Iraqi occupation. Blackwater, which changed its name to Xe Services and then to Academi, came to symbolize the U.S. policy of hiring private contractors to perform work previously handled by the military. The lawsuit accused the company of sending the contractors into a high-risk environment without armored vehicles, automatic weapons and the required number of personnel. A federal judge in North Carolina dismissed the lawsuit in January 2011 after court-ordered arbitration efforts failed. The administrator of the dead contractors' estates appealed to the 4th Circuit to revive the lawsuit. Details of the settlement were not immediately available. John Procter, a spokesman for the company, declined to comment, under the terms of the agreement. Lawyers for the administrator did not respond to requests for comment. (Editing by John O'Callaghan)

No comments: